Ø+مد کب آدمی Ú©Û’ بس میں ہے
ایک Ø+سرت نَفس نَفس میں ہے

فکر کیا سوچ کر ہے بال کشا
جس کی پرواز ہی قفس میں ہے

دو جہاں جس کے تابعِ فرماں
کب کسی کی وہ دسترس میں ہے

ہے بقا اس کی ذات کو شایاں
جلوہ فرما وہ پیش و پس میں ہے

اس کی موجِ کرم سے ہی تائبؔ
زیست کی لہر خار و خس میں ہے
Ù+Ù+Ù+